Thursday 6 February 2020

ہم نے تو بے شمار بہانے بنائے ہیں

ہم نے تو بے شمار بہانے بنائے ہیں
کہتا ہے دل کہ بت بھی خدا نے بنائے ہیں
لے لے کے تیرا نام ان آنکھوں نے رات بھر
تسبیحِ انتظار کے دانے بنائے ہیں
ہم نے تمہارے غم کو حقیقت بنا دیا
تم نے ہمارے غم کے فسانے بنائے ہیں
وہ لوگ مطمئن ہیں کہ پتھر ہیں ان کے پاس
ہم خوش کہ ہم نے آئینہ خانے بنائے ہیں
بھونرے انہی پہ چل کے کریں گے طوافِ گُل
جو دائرے چمن میں صبا نے بنائے ہیں
ہم تو وہاں پہنچ نہیں سکتے تمام عمر
آنکھوں نے اتنی دور ٹھکانے بنائے ہیں
آج اس بدن پہ بھی نظر آئے طلب کے داغ
دیوار پر بھی نقش وفا نے بنائے ہیں

غلام محمد قاصر

No comments:

Post a Comment