Thursday 13 February 2020

ابھی تو تم نے ہمارا زوال ہونا ہے

ابھی تو تم نے ہمارا زوال ہونا ہے
ابھی تو ہم نے تمہارا ملال ہونا ہے
ابھی تو تم نے فقط نام ہی پکارا ہے
ابھی تو ہم نے تمہارا کمال ہونا ہے
ابھی تو ایک ہی لمحہ ہوا ہے ملنے کا
ابھی تو ہم نے بچھڑنے کا سال ہونا ہے
ابھی تو تم نے خداؤں کی ذات دیکھی ہے
ابھی تو تم نے خداؤں کا حال ہونا ہے
ابھی تو پوچھتے رہتے ہو کائنات کا تم
ابھی تو ہم نے تمہارا سوال ہونا ہے
ابھی تو تم نے ستاروں کی چال دیکھی ہے
ابھی تو ہم نے فلک کا جمال ہونا ہے
ابھی تو تم نے حنا ہاتھ پہ سجائی ہے
ابھی تو ہم نے ہتھیلی پہ لال ہونا ہے
ابھی تو ہم ہیں نگینہ تمہاری انگلی کا
ابھی تو ہم نے غنیمت کا مال ہونا ہے
ابھی تو دور ہیں زندہ ہیں کتنی صدیوں سے
ابھی تو مر کے ہمارا وصال ہونا ہے

اسد منٹو

No comments:

Post a Comment