ابھی تو تم نے ہمارا زوال ہونا ہے
ابھی تو ہم نے تمہارا ملال ہونا ہے
ابھی تو تم نے فقط نام ہی پکارا ہے
ابھی تو ہم نے تمہارا کمال ہونا ہے
ابھی تو ایک ہی لمحہ ہوا ہے ملنے کا
ابھی تو تم نے خداؤں کی ذات دیکھی ہے
ابھی تو تم نے خداؤں کا حال ہونا ہے
ابھی تو پوچھتے رہتے ہو کائنات کا تم
ابھی تو ہم نے تمہارا سوال ہونا ہے
ابھی تو تم نے ستاروں کی چال دیکھی ہے
ابھی تو ہم نے فلک کا جمال ہونا ہے
ابھی تو تم نے حنا ہاتھ پہ سجائی ہے
ابھی تو ہم نے ہتھیلی پہ لال ہونا ہے
ابھی تو ہم ہیں نگینہ تمہاری انگلی کا
ابھی تو ہم نے غنیمت کا مال ہونا ہے
ابھی تو دور ہیں زندہ ہیں کتنی صدیوں سے
ابھی تو مر کے ہمارا وصال ہونا ہے
اسد منٹو
No comments:
Post a Comment