Thursday 13 February 2020

نقش تھا اور نام تھا ہی نہیں

نقش تھا اور نام تھا ہی نہیں
یعنی میں اتنا عام تھا ہی نہیں
خواب سے کام تھا وہاں کہ جہاں
خواب کا کوئی کام تھا ہی نہیں
سب خبر کرنے والوں پر افسوس
یہ خبر کا مقام تھا ہی نہیں
تہ بہ تہ انتقام تھا سرِ خاک
انہدام، انہدام تھا ہی نہیں
ہم نے توہین کی،۔ قیام کیا
اس سفر میں قیام تھا ہی نہیں
اب تو ہے پر ہمارے وقتوں میں
شیشۂ صبح و شام تھا ہی نہیں
وہ تو ہم نے کہا کہ تم بھی ہو
ورنہ کوئی نظام تھا ہی نہیں

شاہین عباس

No comments:

Post a Comment