Monday 10 February 2020

ہر ایک خواب کی تعبیر تھوڑی ہوتی ہے

ہر ایک خواب کی تعبیر تھوڑی ہوتی ہے
محبتوں کی یہ تقدیر تھوڑی ہوتی ہے
کبھی کبھی تو جدا بے سبب بھی ہوتے ہیں
سدا زمانے کی تقصیر تھوڑی ہوتی ہے
پلک پہ ٹھہرے ہوئے اشک سے کہا میں نے
ہر ایک درد کی تشہیر تھوڑی ہوتی ہے
سفر یہ کرتے ہیں اک دل سے دوسرے دل تک
دکھوں کے پاؤں میں زنجیر تھوڑی ہوتی ہے
دعا کو ہاتھ اٹھاؤ تو دھیان میں رکھنا
ہر ایک لفظ میں تاثیر تھوڑی ہوتی ہے

حمیرا راحت

No comments:

Post a Comment