ہدیۂ عقیدت بر شہیدِ کشمیر مقبول بٹ
گو آنکھ سے دور جا چکا تُو
روشن مگر چراغ سا تو
محروم لبوں کا حرف زندہ
مظلوم دلوں کا ہمنوا تو
میں بھی تیرا ہم سفر تھا لیکن
زنداں کے عذاب تک رہا میں
اور منزل دار تک گیا تو
دشمن کے حصار میں اکیلا
لشکر کے مقابلے پر تھا تو
کب قتل ہوئی ہے سچ کی آواز
خوشبو کی طرح ہے جابجا تو
اے جان جہاں سرفروشاں
لیلائے وطن کا دلربا تو
تھا تذکرہ مسیح و منصور
بے ساختہ یاد آ گیا تو
اے کشتۂ شب فؔراز کو بھی
مرنے کا ہنر سکھا گیا تو
احمد فراز
No comments:
Post a Comment