یہ اس پر منحصر ہے آج یا پھر کل نکالے
جہاں بھی ایڑیاں رگڑے وہیں سے جَل نکالے
اسے کہنا، مجھے اس سے محبت ہو گئی ہے
اسے کہنا، کہ میرے مسئلے کا حل نکالے
اسی کی دسترس میں ہے سبھی تخلیق کرنا
ہمارے دل میں اک ہنگامہ تھا کافی دنوں سے
سو کل شب بیٹھ کے اس سے کئی پاگل نکالے
نہ جانے پیڑ کے چہرے کا رنگ اڑتا ہے کیونکر
جبھی پودا زمیں کی کوکھ سے کونپل نکالے
اسے مجھ سے بچھڑنے کی بہت جلدی ہے ساحر
تو آئے، پاس بیٹھے، مسئلے کا حل نکالے
سبطین ساحر
No comments:
Post a Comment