Sunday 16 February 2020

یہ اس پر منحصر ہے آج یا پھر کل نکالے

یہ اس پر منحصر ہے آج یا پھر کل نکالے
جہاں بھی ایڑیاں رگڑے وہیں سے جَل نکالے
اسے کہنا، مجھے اس سے محبت ہو گئی ہے
اسے کہنا، کہ میرے مسئلے کا حل نکالے
اسی کی دسترس میں ہے سبھی تخلیق کرنا
اگر چاہے تو سوکھی ٹہنیوں سے پھل نکالے
ہمارے دل میں اک ہنگامہ تھا کافی دنوں سے
سو کل شب بیٹھ کے اس سے کئی پاگل نکالے
نہ جانے پیڑ کے چہرے کا رنگ اڑتا ہے کیونکر
جبھی پودا زمیں کی کوکھ سے کونپل نکالے
اسے مجھ سے بچھڑنے کی بہت جلدی ہے ساحر
تو آئے، پاس بیٹھے، مسئلے کا حل نکالے

سبطین ساحر

No comments:

Post a Comment