Thursday 13 February 2020

سانپ رکھے ہیں آستینوں میں

سانپ رکھے ہیں آستینوں میں
ایک ہی صفت ہے مکینوں میں
میں اکیلا ہوں اس طرف، لیکن
کون رہتا ہے آبگینوں میں؟
میری وحشت پہ خوش نہیں ہونا
پھوٹ اچھی نہیں زمینوں میں
دل پریشان ہے کئی دن سے 
شعر ہوتا ہے اب مہینوں میں
بات کرنے میں مسئلہ کیا ہے
دل ہی ہوتا ہے نا حسینوں میں
زندگی، موت ، اور تِرا جانا
ہجر سب سے بڑا ہے تینوں میں

اسد منٹو

No comments:

Post a Comment