Sunday, 23 February 2020

اس راز کو کیا جانیں ساحل کے تماشائی

 اس راز کو کیا جانیں ساحل کے تماشائی

ہم ڈوب کے سمجھے ہیں دریا! تِری گہرائی

جاگ اے مِرے ہمسایہ خوابوں کے تسلسل سے

دیوار سے آنگن میں اب دھوپ اتر آئی

چلتے ہوئے بادل کے سائے کے تعاقب میں

یہ تشنہ لبی مجھ کو صحراؤں میں لے آئی

یہ جبر بھی دیکھا ہے تاریخ کی نظروں نے

لمحوں نے خطا کی تھی صدیوں نے سزا پائی

کیا سانحہ یاد آیا رزمی کی تباہی کا

کیوں آپ کی نازک سی آنکھوں میں نمی آئی


مظفر رزمی

No comments:

Post a Comment