Wednesday, 5 February 2020

یہ رنگ ہجر کی شب جاگ کر نہیں آیا

کہیں وہ چہرۂ زیبا نظر نہیں آیا
گیا وہ شخص تو پھر لوٹ کر نہیں آیا
کہوں تو کس سے کہوں آ کے اب سرِ منزل
سفر تمام ہوا، ہم سفر نہیں آیا
صبا نے فاش کیا رمزِ بوئے گیسوئے دوست
یہ جرم اہلِ تمنا کے سر نہیں آیا
پھر ایک خوابِ وفا بھر رہا ہے آنکھوں میں
یہ رنگ ہجر کی شب جاگ کر نہیں آیا
کبھی یہ زعم کہ خود آ گیا تو مل لیں گے
کبھی یہ فکر کہ وہ کیوں ادھر نہیں آیا
میں وہ مسافرِ دشتِ غمِ محبت ہوں
جو گھر پہنچ کے بھی سوچے کہ گھر نہیں آیا
مِرے لہو کو مِری خاکِ ناگزیر کو دیکھ
یونہی سلیقۂ عرضِ ہُنر نہیں آیا
فغاں کہ آئینہ و عکس میں بھی دنیا کو
رفاقتوں کا سلیقہ نظر نہیں آیا
مآلِ ضبطِ تمنا سحر پہ کیا گزری
بہت دنوں سے وہ آشفتہ سر نہیں آیا

سحر انصاری

2 comments:

  1. جنابِ من ! السلام علیکم! میں اِس طرف ایک شعر پر اعراب کی تصدیق کی کھوج میں ادھر نکل آیا ۔ میں نے مدعا پایا۔۔۔۔۔۔۔۔۔مرے لہو کو مری خاکِ ناگزیر کو دیکھ یونہی سلیقہء عرضِ ہنر نہیں آیا
    جنابِ من شعر کے مرکبات میں اعراب کا مسئلہ تو حل ہوگیا مگر آپ نے اس بلاگ کے عنوان میں اعراب نہ دیکر مجھے تذبذب میں مبتلا کردیا۔آنیوالوں کے لیے بڑی احتیاط سے اردو کے جواہر پارے محفوظ کرنے ہیں کہیں وہ انہیں کنکر پتھر نہ سمجھ بیٹھیں۔ رنگِ اردو پر ضرور بالضرور اعراب لگادیجیے کہ یہیں سے آیندہ نسلوں کے لیے ہماری محبت کا آغاز ہورہا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بالضرور

    ReplyDelete
  2. اعراب کی قید و بند عربی زبان خاص کر قرآن کو صحیح طور سے سمجھنے کے لیے کیونکہ غلط اعراب کی صورت میں معنی بدل جاتے ہیں۔ اردو شاعری مین ایسی کوئی پابندی نہیں ہے، جو احباب اعراب لگاتے ہیں وہ ان کی صوابدید ہے وگرنہ اعراب کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی۔ اعراب کی وجہ سے سرچ انجن شاعری کی تلاش میں بھی مشکلات پیش آتی ہیں۔ میں اب بھی کبھی کبھار اپنی عادت سے مجبور ہو کر اعراب لگا دیتا ہوں۔

    ReplyDelete