مجھ سے ملنے میں مزہ کیسا ہے آ کر دیکھو
"دھوپ میں نکلو گھٹاؤں میں نہا کر دیکھو"
کون سنتا ہے زمانے میں غریبوں کی صدا
حکمرانوں کے ضمیروں کو جگا کر دیکھو
روٹھنے میں بھی، منانے میں مزہ ہوتا ہے
خوب گزرے گی مِرے دل میں بسو جانِ من
آج گھر میں مِرے تم ذرا آ کر دیکھو
کب تلک بیٹھے رہو گے یوں چھپا کر چہرہ
دل کئی مچلیں گے، پردہ یہ ہٹا کر دیکھو
وہ تو مائل بہ کرم ہیں، کوئی سائل بھی ہو
سامنے رب کے یہ سر اپنا جھکا کر دیکھو
کب تلک غیر کی چوکھٹ پہ رہو گے مؔعصوم
آج تم ان کی بھی آغوش میں جا کر دیکھو
معصوم صابری
No comments:
Post a Comment