Thursday 6 February 2020

عشق والوں نے تو پسپائی نہیں دیکھی ہے

کبھی ذلت کبھی رسوائی نہیں دیکھی ہے
عشق والوں نے تو پسپائی نہیں دیکھی ہے
حسنِ یوسف کے مجھے قصے سنانے والے
تُو نے چاہت یہ زلیخائی نہیں دیکھی ہے
اس نے چہرے پہ قصیدے تو بہت لکھے ہیں
لیکن اس دل پہ جمی کائی نہیں دیکھی ہے
مل کے بانٹا تھا اثاثہ جو کبھی بھائیوں نے
ساتھ کھیلی تھی جو ماں جائی نہیں دیکھی ہے
اپنی اولاد کو فاقوں سے بچانے کے لیے
ڈانٹ سہتی ہوئی اک بائی نہیں دیکھی ہے
تم نے چاہت کو جواں رکھا ہے ان آنکھوں میں
مجھ میں دم توڑتی تنہائی نہیں دیکھی ہے
اپنی خوش فہمی پہ خوش ہوں کہ ابھی تک میں نے
غیر سے اس کی شناسائی نہیں دیکھی ہے
پیار دولت ہے مگر میں نے تو اس دولت کی
حلفیہ کہتی ہوں کہ اک پائی نہیں دیکھی ہے

زریں منور

No comments:

Post a Comment