Tuesday 20 October 2020

کیسے مجھ کو ڈھونڈ لیا ہے کس پہچان سے آیا ہو گا

 کیسے مجھ کو ڈھونڈ لیا ہے کس پہچان سے آیا ہو گا

سرخ گلابوں کا یہ تحفہ کس گلدان سے آیا ہو گا

اس پاگل سے کہا تھا میں نے چُنری والا سوٹ نہ بھیجو

جب پہنوں گی سب سوچیں گے یہ ملتان سے آیا ہو گا

کل پرسوں جو شہر میں میرے اک ادبی تقریب ہوئی ہے

گھر بیٹھی میں سوچ رہی ہوں، کتنی شان سے آیا ہو گا

دیر ہوئی تو گھر آتے ہی تم بھی لڑنے لگ جاتی ہو

یہ نہ سوچا کیسے بچ کر کس طوفان سے آیا ہو گا

چاند ستارے جگنو موتی ان آنکھوں نے ماند کیے ہیں

رنگ سنہری کُل دنیا میں اس مسکان سے آیا ہو گا

فوزی تو دروازے پر ہی ہیلو ہائے تو کر لیتی

اتنی دور سے کوئی ملنے کس ارمان سے آیا ہو گا


فوزیہ شیخ

No comments:

Post a Comment