Tuesday 20 October 2020

چلتے چلتے رک جاؤں اور ہنستے ہنستے روؤں میں

 چلتے چلتے رک جاؤں اور ہنستے ہنستے روؤں میں

مولا ہجر مکمل کر دے، کسی طرف تو ہوؤں میں

جھانک رہی ہیں شام کی ٹوٹی کھڑکی سے دو نم آنکھیں

سوچ رہا ہوں ان میں تیرے وصل کے خواب سموؤں میں

برسوں بعد بھی تیرا چہرہ صاف دکھائی دیتا ہے

آبِ زم زم سے آئینہ تیری یاد کا دھوؤں میں

بے چینی کی آخری حد ہے، رات کا آخری لمحہ ہے

شعر کہوں یا تجھ کو سوچوں، رقص کروں یا روؤں میں


احمد حماد

No comments:

Post a Comment