چلتے چلتے رک جاؤں اور ہنستے ہنستے روؤں میں
مولا ہجر مکمل کر دے، کسی طرف تو ہوؤں میں
جھانک رہی ہیں شام کی ٹوٹی کھڑکی سے دو نم آنکھیں
سوچ رہا ہوں ان میں تیرے وصل کے خواب سموؤں میں
برسوں بعد بھی تیرا چہرہ صاف دکھائی دیتا ہے
آبِ زم زم سے آئینہ تیری یاد کا دھوؤں میں
بے چینی کی آخری حد ہے، رات کا آخری لمحہ ہے
شعر کہوں یا تجھ کو سوچوں، رقص کروں یا روؤں میں
احمد حماد
No comments:
Post a Comment