Tuesday 20 October 2020

بے قراری سی بے قراری ہے

بے قراری سی بے قراری ہے

دن بھی بھاری ہے، رات بھاری ہے

زندگی کی بساط پر اکثر

جیتی بازی بھی ہم نے ہاری ہے

توڑو دل میرا شوق سے توڑو

چیز میری نہیں تمہاری ہے

بارِ ہستی اٹھا سکا نہ کوئی

یہ غمِ دل جہاں سے بھاری ہے

آنکھ سے چھپ کے دل میں بیٹھے ہو

ہائے کیسی یہ پردہ داری ہے


تابش دہلوی

No comments:

Post a Comment