میں شاعرِ عوام ہوں تعظیم کر نہ کر
ہر عہد میرا عہد ہے تسلیم کر نہ کر
تیرے حواریوں نے عقیدے بدل لیے
تُو اپنی بوڑھی سوچ میں ترمیم کر نہ کر
وہ شخص سب کو بابِ اناالحق پڑھا گیا
تُو لفظِ صدق شاملِ تعلیم کر نہ کر
دشمن تو شہر لوٹ کے واپس بھی جا چکا
اب منتشر سپاہ کی تنظیم کر نہ کر
ہر فرد میری بزم کا قسمت شناس ہے
تُو گردشِ نجوم کی تقویم کر نہ کر
سب کی نگاہ میں تِرے گودام آ گئے
اب اپنے ہاتھوں مال کی تقسیم کر نہ کر
دھرتی پہ ہو رہے ہیں ستم تیرے نام پر
اے رب ذوالجلال! تُو تسلیم کر نہ کر
تنویر سپرا
No comments:
Post a Comment