Sunday 18 October 2020

رات کو اکثر ہوتا ہے

 غالب


رات کو اکثر ہوتا ہے

پروانے آ کر

ٹیبل لیمپ کے گرد اکٹھے ہو جاتے ہیں

سنتے ہیں

سر دھنتے ہیں

سن کے سب اشعار غزل کے

جب بھی میں دیوانِ غالب

کھول کے پڑھنے بیٹھتا ہوں

صبح کو پھر دیوان کے روشن صفحوں سے

پروانوں کی راکھ اٹھانی پڑتی ہے


گلزار

No comments:

Post a Comment