چاند آیا ہی نہیں بات تمہاری کرنے
رات کے پاس کوئی سرمئی آنچل ہی نہ تھا
نیند تاروں میں بھٹکتی ہی رہی
خواب ملنے ہی نہیں آئے ہمیں
چاند نکلا تو ستاروں نے اسے گھیر لیا
چاند کی سمت نگاہوں کو لگائے ہوئے ہم
دیکھتے رہ گئے اپنا ہی تماشا چپ چاپ
ہم کسی ہجر کو لکھتے رہے دیواروں پر
خوب کوسا ہمیں دیواروں نے
خوب ڈانٹا ہے ہمیں لفظوں نے
ہاتھ پچھتاتے رہے لکھ کے تِری سب باتیں
اور کرتے بھی تو ہم کیا کرتے
چاند آیا ہی نہیں بات تمہاری کرنے
زین شکیل
No comments:
Post a Comment