Sunday 18 October 2020

چاند آیا ہی نہیں بات تمہاری کرنے

 چاند آیا ہی نہیں بات تمہاری کرنے

رات کے پاس کوئی سرمئی آنچل ہی نہ تھا

نیند تاروں میں بھٹکتی ہی رہی

خواب ملنے ہی نہیں آئے ہمیں

چاند نکلا تو ستاروں نے اسے گھیر لیا

چاند کی سمت نگاہوں کو لگائے ہوئے ہم

دیکھتے رہ گئے اپنا ہی تماشا چپ چاپ

ہم کسی ہجر کو لکھتے رہے دیواروں پر

خوب کوسا ہمیں دیواروں نے

خوب ڈانٹا ہے ہمیں لفظوں نے

ہاتھ پچھتاتے رہے لکھ کے تِری سب باتیں

اور کرتے بھی تو ہم کیا کرتے

چاند آیا ہی نہیں بات تمہاری کرنے


زین شکیل

No comments:

Post a Comment