Thursday, 1 October 2020

اس کا سہرا بھی ترے عشق کے سر جاتا ہے

 اس کا سہرا بھی تِرے عشق کے سر جاتا ہے

مجھ کو ہر شخص دعا دے کے گزر جاتا ہے

چاند بھی ساتھ نبھانے میں ہے سائے کی طرح

یہ بھی ہر شخص کو خود چھوڑنے گھر جاتا ہے

کر کے آمادہ کوئی شخص سفر پر مجھ کو

اپنا رستہ مِری دہلیز پہ دھر جاتا ہے

صبح ہوتے ہی اچک لیتے ہیں الفاظ مجھے

میرا ہر دن کسی مصرع میں گزر جاتا ہے

یہ ستاروں کا تعاقب تو بہانہ ہے فقط

دیکھنا یہ ہے مجھے، چاند کدھر جاتا ہے

ایک سی ہو گی در و بام کی صورت ورنہ

خود سے یوں کون کسی اور کے گھر جاتا ہے

جب بھی چھونے کے لیے ہاتھ بڑھاتا ہوں کبیر

وہ مِرے سامنے رنگوں میں بکھر جاتا ہے

میں بھٹکنے سے فقط اس لیے ڈرتا ہوں کبیر

میں جدھر جاتا ہوں ہر شخص ادھر جاتا ہے


کبیر اطہر

No comments:

Post a Comment