جنوں کے بعد کوئی دوسرا ہنر نہ کیا
بنوں میں پھرتے رہے اور گھر کو گھر نہ کیا
وہ رات، مجھ پہ قیامت کی رات تھی، جس رات
مرے بدن سے ترے خواب نے گزر نہ کیا
یقیں غبار ہوا تو گمان سے پھُوٹا
کسی بھی رُت میں مجھے اس نے بے ثمر نہ کیا
تھی اس کے بعد وہی عمرِ رائیگاں میری
سو تیرے وصل کا لمحہ کبھی بسر نہ کیا
اکبر معصوم
No comments:
Post a Comment