Monday 19 October 2020

کچھ اور پلا نشاط کی مے

 کچھ اور پِلا نشاط کی مے

یہ لذتِ جسم ہے عجیب شے

اب بھی وہی گیت ہے وہی لے

تخیل میں ہر طلب ہے تحصیل 

جو بات کہیں نہیں یہاں ہے 

کرتے تِرا انتظار ابد تک 

لیکن تِرا اعتبار تا کے 

مجھ کو تو نہ راس آئی دوری 

تجھ میں بھی وہ بات اب نہیں ہے

ہم وہ نہیں انجمن وہی ہے

تُو اور فریبِ بے نیازی

میں اور بہانۂ بربط و نے

دیوانگیاں کبھی مٹی نہیں

ہر چند زمانہ رہا درپے

سمجھائیں ضیا مگر انہیں کیا

دل ہی سے بات نہ ہو سکی طے


ضیا جالندھری

No comments:

Post a Comment