Sunday 18 October 2020

اس لڑکیوں کی بھیڑ میں لیلیٰ نہیں کوئی

 اس لڑکیوں کی بھیڑ میں لیلیٰ نہیں کوئی

مجنوں بہت ہیں شہر میں صحرا نہیں کوئی

ہاتھوں میں ہاتھ دے کے یہاں گھومتے ہیں یہ

اب زندگی سے موت کا جھگڑا نہیں کوئی

اب آپ کی نگاہ کسی اور سمت ہے

اچھا ہے دل کے جانے کا خطرہ نہیں کوئی

کیا بات ہے وہ سارے دِوانے کدھر گئے

چرچا تمہارے حُسن کا کرتا نہیں کوئی

سب مہ رخوں سے میرا تعارف ہے کچھ نہ کچھ

اس شہر میں جناب سے اچھا نہیں کوئی

یوں گھوم پھر کے اور بھی ہو جاؤ گے خراب

اس درد کا جہاں میں مداوا نہیں کوئی

دل کی کلی کھلے تویہاں کس طرح کھلے

اس شہر میں تو پھول بھی ہنستا نہیں کوئی

مشکل نہیں ہے اتنی سمندر سے بات چیت

اچھا یہ ہے کہ راہ میں دریا نہیں کوئی

کھیلیں ضرور آپ مگر احتیاط سے

دل ہے مرا حضور کھلونا نہیں کوئی

تجھ سے ملے تو سب سے ملاقات ہو گئی

ملنے کی اب کسی سے تمنا نہیں کوئی

یوں کیسے منہ اٹھائے چلے آ رہے ہیں سب

یہ زندگی ہے کھیل تماشا نہیں کوئی

رکھنا خیال اس کا تمہارا یہ فرض ہے

دل کے مکاں میں اور تو رہتا نہیں کوئی

تیرے خلاف آج سے اعلانِ جنگ ہے

اب مجھ کو اس جہان کی پروا نہیں کوئی

رہتے ہو تم بھی سارے جہاں سے الگ تھلگ

میرا بھی اس جہاں میں ٹھکانہ نہیں کوئی

دنیا سے آج تک ہے بس اس بات پر گلہ

دنیا میں آج تک مجھے سمجھا نہیں کوئی


احمد فواد

No comments:

Post a Comment