Sunday 18 October 2020

بادل ہے اور پھول کھلے ہیں سبھی طرف

 بادل ہے اور پھول کھلے ہیں سبھی طرف

کہتا ہے دل کہ آج نکل جا کسی طرف

تیور بہت خراب تھے سنتے ہیں کل تِرے

اچھا ہوا کہ ہم نے نہ دیکھا تِری طرف

جب بھی ملے ہم ان سے انہوں نے یہی کہا

بس آج آنے والے تھے ہم آپ کی طرف

اے دل یہ دھڑکنیں تِری معمول کی نہیں

لگتا ہے آ رہا ہے وہ فتنہ اسی طرف

خوش تھا کہ چار نیکیاں ہیں جمع اس کے پاس

نکلے گناہ بیسیوں الٹا مِری طرف

باصر عدو سے ہم تو یونہی بد گماں رہے

تھا ان کا التفات کسی اور ہی طرف


باصر کاظمی

No comments:

Post a Comment