جائز ہے اس کا قتل ہمارے حساب سے
جس نے محبتوں کو نکالا نصاب سے
تنقید کر رہے ہیں کتاب حیات پر
آگے نہ بڑھ سکے جو کبھی انتساب سے
اس وقت ایک سجدہ میرے کام آ گیا
میں جب گزر رہا تھا انا کے عذاب سے
مجھ سے بڑے بڑے تھے گناہگار اس جگہ
بے کار ڈر رہا تھا میں یوم حساب سے
کانٹوں سے خوف سے بھی لرزتے ہو تم منیر
اور گھر بھی چاہتے ہو سجانا گلاب سے
منیر سیفی
No comments:
Post a Comment