Monday 19 October 2020

اس بے ثمر فساد سے مخلوق تنگ ہے

 اس بے ثمر فساد سے مخلوق تنگ ہے

یہ جنگ صرف بانجھ اناؤں کی جنگ ہے

سہمی ہوئی ہیں جھیل میں نیکی کی مچھلیاں

پھر آج محوِ رقص بدی کا نہنگ ہے

پیغامِ امن کا بھی دھماکوں سے دیں جواب

لوگوں کے منہ میں جیبھ نہیں ہے تفنگ ہے

تُو پیر کی نگاہ سے خائف ہے کس لیے

آنکھوں کا لال رنگ تو اعجازِ بھنگ ہے

میں آج اپنے قتل کا الزام دوں کسے؟

خود میری آستیں پہ مِرے خوں کا رنگ ہے

تنویر اس کو اپنی لغت سے نکال دے

اب لفظِ احتساب سے ہر شخص تنگ ہے


تنویر سپرا

No comments:

Post a Comment