بچے ہوئے ہیں تبھی اس کے اعتراض سے ہم
وہ جانتا ہے کہ واقف ہیں اس کے راز سے ہم
ہمارے نام کے جھنڈے گڑے ہوئے ہیں وہاں
پلٹ رہے ہیں گھروں کو جو اب محاذ سے ہم
کسی کا لہجہ بدلنے سے یوں ہوا محسوس
گرا دیئے گئے اڑتے ہوئے جہاز سے ہم
تکبر آتا ہے دل میں بجائے خوفِ خدا
پرکھنے لگتے ہیں لوگوں کو پھر نماز سے ہم
یہاں ہے زندگی مصنوعی آکسیجن سے
خرید کرتے ہیں سانسوں کو اک لحاظ سے ہم
نادر عریض
No comments:
Post a Comment