Monday 19 October 2020

بچے ہوئے ہیں تبھی اس کے اعتراض سے ہم

 بچے ہوئے ہیں تبھی اس کے اعتراض سے ہم

وہ جانتا ہے کہ واقف ہیں اس کے راز سے ہم

ہمارے نام کے جھنڈے گڑے ہوئے ہیں وہاں

پلٹ رہے ہیں گھروں کو جو اب محاذ سے ہم

کسی کا لہجہ بدلنے سے یوں ہوا محسوس

گرا دیئے گئے اڑتے ہوئے جہاز سے ہم

تکبر آتا ہے دل میں بجائے خوفِ خدا

پرکھنے لگتے ہیں لوگوں کو پھر نماز سے ہم

یہاں ہے زندگی مصنوعی آکسیجن سے

خرید کرتے ہیں سانسوں کو اک لحاظ سے ہم


نادر عریض

No comments:

Post a Comment