Monday 19 October 2020

تم نے دیکھے ہیں کبھی

 تم نے دیکھے ہیں کبھی

شہر کے وسط میں گھڑیال کے روندے ہوئے پل

جن میں چاہت کے ہزاروں قصے

عشق کے سبز اجالے میں کئی زرد بدن

اپنے ہونے کی سزا کاٹ رہے ہیں

تم نے دیکھے نہیں شاید

عشق میں ہارے ہوئے جسم

جسم ایسے جو کبھی پوریں بھی کٹ جائیں

تو پھر خوں کی جگہ اشک نکلتے ہیں وہاں

حسرتیں دل میں چھپائے ہوئے کچھ لوگ یہاں

دم بدم بہتی ہوئی آنکھوں سے لکھتے ہیں کہانی

یہ نئی بات نہیں

واقعہ ایک ہے کردار بدل جاتے ہیں

ایک تیشہ ہے مگر وار بدل جاتے ہیں


؟؟؟؟؟؟

No comments:

Post a Comment