دنیا میں کس کا عشق و مقدر پہ زور ہے
کرنیں اگلتی آگ میں تنہا چکور ہے
یک دم برہنہ ہو گئیں ساری تجوریاں
دستک بتا رہی تھی دریچے پہ چور ہے
کہرام مت سمجھ اسے روزِ حساب کا
چاکِ قفس سے سانس گزرنے کا شور ہے
آخر کو ہم نے دیکھ لیے خد و خالِ عشق
چہرے سے ماہتاب ہے، پیروں سے مور ہے
اسامہ خالد
No comments:
Post a Comment