پہلے جیسا نہیں رہا ہوں
میں اندر تک ٹوٹ گیا ہوں
جیسے کاغذ پھٹ جاتا ہے
دو ٹکڑوں میں پڑا ہوا ہوں
دوست مِرا کیوں ساتھ نبھاتے
جب میں ان کو چھوڑ چکا ہوں
کتنا چھوٹا سا لگتا ہوں
دور سے خود کو دیکھ رہا ہوں
تصویروں کا قحط پڑا ہے
اور میں رنگ بہا بیٹھا ہوں
شاہنواز زیدی
No comments:
Post a Comment