Friday 16 October 2020

پہلے جیسا نہیں رہا ہوں

 پہلے جیسا نہیں رہا ہوں

میں اندر تک ٹوٹ گیا ہوں

جیسے کاغذ پھٹ جاتا ہے

دو ٹکڑوں میں پڑا ہوا ہوں

دوست مِرا کیوں ساتھ نبھاتے

جب میں ان کو چھوڑ چکا ہوں

کتنا چھوٹا سا لگتا ہوں

دور سے خود کو دیکھ رہا ہوں

تصویروں کا قحط پڑا ہے

اور میں رنگ بہا بیٹھا ہوں


شاہنواز زیدی

No comments:

Post a Comment