Friday 16 October 2020

ترغیب مجھے اشاروں سے کہہ رہا ہے

 ترغیب


یہ ایک لمحہ جو اپنے ہاتھوں میں چاند سورج لیے کھڑا ہے

مجھے اشاروں سے کہہ رہا ہے

وہ میرے ہمزاد میرے بھائی

جو پتیوں کی طرح سے کمھلا کے زرد ہو کے

تمہارے قدموں میں آ گرے ہیں

دریدہ یادوں کے قافلے ہیں

وہ میرے ہم نام میرے ساتھی

جو کونپلوں کی طرح سے پھوٹیں گے

خوشبوؤں کی طرح چلیں گے

نئے سرابوں کے سلسلے ہیں

جو بیت جاتا ہے، وہ فنا ہے

جو ہونے والا ہے، وہ فنا ہے

یہ کیا کہ تم آنسوؤں میں ڈوبے ہوئے کھڑے ہو

ہزار بیدار لذتوں کو خراج دینے سے ڈر رہے ہو

یہ میری آنکھوں ہیں میری آنکھوں میں

اپنی آنکھوں کے رنگ بھر دو

چلو مجھے لا زوال کر دو

یہ ایک قطرہ جو زندگی کے سمندروں سے چھلک رہا ہے

مری شکستوں کی ابتدا ہے


ساقی فاروقی

No comments:

Post a Comment