Monday 19 October 2020

اتنے اشجار میں چھتنار کو دیکھے جائیں

 اتنے اشجار میں چھتنار کو دیکھے جائیں

چھاؤں لینی ہو تو ہم یار کو دیکھے جائیں

ایسے لگتا ہے کوئی بات کرے گی ہم سے

اسی امید پہ دیوار کو دیکھے جائیں

جائیں عمرے پہ کسی یار کی یاد آ جائے

اور ہم بیٹھ کے اک غار کو دیکھے جائیں

ان کو معلوم ہے یہ روشنی تو کچھ بھی نہیں

جو میری سوچ کی رفتار کو دیکھے جائیں

بند کمرے میں کوئی قوسِ قزح اتری ہے

ہم خوشی سے ترے رخسار کو دیکھے جائیں

کس کو کتنی ہے اجازت سبھی اہلِ مرکز

دائرہ کھینچتی پرکار کو دیکھے جائیں

لوگ ہیں چاند سے تاروں پہ پہنچنے والے

آپ بس گاؤں کے سردار کو دیکھے جائیں

دن نکلتا ہے تو اک ناشتے کی ٹیبل پر

نیند والے کسی بیدار کو دیکھے جائیں

اپنی اولاد کو سب پیار سے ہی دیکھتے ہیں

کیا برا ہم اگر اشعار کو دیکھے جائیں


ندیم راجہ

No comments:

Post a Comment