Friday, 2 October 2020

اٹھا پردہ تو محشر بھی اٹھے گا دیدہ دل میں

 اٹھا پردہ تو محشر بھی اٹھے گا دیدہ دل میں

قیامت چھپ کے بیٹھی ہے نقابِ روئے قاتل میں

عیاں ہے دوںوں عارض پر یہ کیا تاثیر ہے تل میں

بھٹا رکھا ہے کیوں کافر مسلمانوں کی محفل میں

تم اپنے آپ کو رسوائی سے کیسے بچاؤ گے

اگر تصویر کھنچ آئی تمہاری چشمِ بسمل میں

وہی جوشِ جنوں اب تک وہی ہے عشق دنیا میں

وہی صحرا وہی مجنوں وہی لیلٰی ہے محمل میں

مجھے تم سے شکایت ہے نہ دنیا سے کوئی شکوہ

مِری تقدیر لائی مجھ کو رسوائی کی منزل میں

سکوں کی جستجو میں اشک آ پہنچے ہیں پلکوں تک

پناہیں ڈھونڈتی ہے موج آغوشِ ساحل میں

قیامت ہو گئی کعبہ میں آئی یاد اس بت کی

فنا ہم بن گئے کافر خدا والوں کی محفل میں​


فنا بلند شہری​

No comments:

Post a Comment