Saturday, 17 October 2020

مصروف اپنے گھر کی جو زیبائشوں میں تھا

 مصروف اپنے گھر کی جو زیبائشوں میں تھا

ہاتھ اس کا پورے شہر کی آلائشوں میں تھا

تیشے نے ہر چٹان کی صورت بگاڑ دی

کتنا جمال فطرتی آرائشوں میں تھا

جذبات سرد پڑ گئے تو منکشف ہوا

سارا سرُور جسم کی گرمائشوں میں تھا

جس کی دلیل روح کے بارے میں تھی سند

الجھا ہوا وہ جسم کی پیمائشوں میں تھا

مجھ کو نہ عمر بھر کسی استاد سے ملا

جو درس میرے باپ کی فہمائشوں میں تھا

سپرا جدید دور کی آمد سے پیشتر

انسان ہر لحاظ سے آسائشوں میں تھا


تنویر سپرا

No comments:

Post a Comment