Monday, 16 November 2020

اب بھی رہتا ہے خیالوں میں سمایا ہوا شخص

 اب بھی رہتا ہے خیالوں میں سمایا ہوا شخص

اپنی نادانی سے رستے میں گنوایا ہوا شخص

کتنی آسانی سے دنیا نے اسے چھین لیا

ایک مدت کی ریاضت سے کمایا ہوا شخص

ان دعاؤں کے حوالے سے گریزاں ہوا کیوں

جن کے باعث ہے یہ تخلیق میں آیا ہوا شخص

ناگہانی میں اچانک بھی چلے جاتے ہیں لوگ

کیا بلاوے پہ فقط جائے گا آیا ہوا شخص

میں نے تو، ترکِ تعلق کی قسم کھائی تھی

یاد کیوں آتا ہے مجھ کو وہ بھلایا ہوا شخص

فاصلے سارے مٹا دیتی ہے چاہت شمسہ

کتنا نزدیک ہے وہ دور سے آیا ہوا شخص


شمسہ نجم

No comments:

Post a Comment