اب بھی رہتا ہے خیالوں میں سمایا ہوا شخص
اپنی نادانی سے رستے میں گنوایا ہوا شخص
کتنی آسانی سے دنیا نے اسے چھین لیا
ایک مدت کی ریاضت سے کمایا ہوا شخص
ان دعاؤں کے حوالے سے گریزاں ہوا کیوں
جن کے باعث ہے یہ تخلیق میں آیا ہوا شخص
ناگہانی میں اچانک بھی چلے جاتے ہیں لوگ
کیا بلاوے پہ فقط جائے گا آیا ہوا شخص
میں نے تو، ترکِ تعلق کی قسم کھائی تھی
یاد کیوں آتا ہے مجھ کو وہ بھلایا ہوا شخص
فاصلے سارے مٹا دیتی ہے چاہت شمسہ
کتنا نزدیک ہے وہ دور سے آیا ہوا شخص
شمسہ نجم
No comments:
Post a Comment