Thursday 24 December 2020

دیوار نے جو آپ کو رستہ نہیں دیا

 دیوار نے جو آپ کو رستہ نہیں دیا

کیا آپ نے ہمارا حوالہ نہیں دیا؟

یہ ہجر میں نے اپنے ہی ہاتھوں کمایا ہے

میں نے تمہارے وصل کا صدقہ نہیں دیا

یادوں کی دھوپ زندگی کی شام تک رہی

اس ہجر نامی پیڑ نے سایہ نہیں دیا

ہم نے حقوقِ زن کی تو باتیں ہزار کیں

بہنوں کو جائیداد میں حصہ نہیں دیا

پنکھے سے لٹکی لاش یہی چیختی رہی

شوہر نے بس طلاق دی، بچہ نہیں دیا

چڑیا پروں بغیر بنانی پڑی فہد

کوزہ گروں نے تھوڑا سا گارا نہیں دیا


سردار فہد

No comments:

Post a Comment