Friday, 1 January 2021

نہ پھول ہوں نہ ستارہ ہوں اور نہ شعلہ ہوں

 نہ پھول ہوں نہ ستارہ ہوں اور نہ شعلہ ہوں

گہر ہوں درد کا اور اشک بن کے رہتا ہوں

وہ ایک بچہ ہے حسرت سے دیکھتا ہے مجھے

میں اس کے ہاتھ میں ٹوٹا ہوا کھلونا ہوں

یہ سوچ کر کہ بچھڑنا ہے ایک دن خود سے

میں اپنے آپ سے پہروں لپٹ کے رویا ہوں

عجیب شخص مری زندگی میں آیا تھا

نہ یاد رکھوں اسے اور نہ بھول سکتا ہوں

لرز رہی ہیں مری انگلیاں قلم تھامے

نہ جانے آج میں کیا بات لکھنے والا ہوں

مجھے پکار کہ میں ڈوب ہی نہ جاؤں کہیں

میں بے قرار سمندر میں اک جزیرہ ہوں

گزر چکے ہیں بہت کارواں ادھر سے سروش

مگر میں اپنے ہی گرد سفر سے لپٹا ہوں


رفعت سروش

No comments:

Post a Comment