جب وہ تنہا کبھی ہوا ہو گا
یاد شاید مجھے کیا ہو گا
سوچتا ہوں مِری طرح وہ بھی
میرے بارے میں سوچتا ہو گا
آہ بھر کے ہوں مطمئن ایسے
جیسے اس نے بھی سن لیا ہو گا
ایسے مڑ مڑ کے دیکھتا ہوں ادھر
جیسے اب تک نہ دیکھتا ہو گا
پھر سنا ہے وہ یاد کرتا ہے
آپ نے بھی تو کچھ سنا ہو گا
ہم بھی کیا کیا نہیں جلے لیکن
وہ بھی کیا کیا نہیں بجھا ہو گا
ہیں یہ خوش فہمیاں سکون اپنی
اس نے سب کچھ بھلا دیا ہو گا
سلطان سکون
No comments:
Post a Comment