Thursday 21 January 2021

یہ کیسی سازش ہے جو ہواؤں میں بہہ رہی ہے

 نوحہ


یہ کیسی سازش ہے جو ہواؤں میں بہہ رہی ہے

میں تیری یادوں کی شمعیں بجھا کے خوابوں میں چل رہا ہوں

تِری محبت مجھے ندامت سے دیکھتی ہے

وہ آبگینہ ہوں خواہشوں کا کہ دھیرے دھیرے پگھل رہا ہوں

یہ میری آنکھوں میں کیسا صحرا اُبھر رہا ہے

میں بال رُوموں میں بُجھ رہا ہوں، شراب خانوں میں جل رہا ہوں

جو میرے اندر دھڑک رہا تھا وہ مر رہا ہے


ساقی فاروقی

No comments:

Post a Comment