نوحہ
یہ کیسی سازش ہے جو ہواؤں میں بہہ رہی ہے
میں تیری یادوں کی شمعیں بجھا کے خوابوں میں چل رہا ہوں
تِری محبت مجھے ندامت سے دیکھتی ہے
وہ آبگینہ ہوں خواہشوں کا کہ دھیرے دھیرے پگھل رہا ہوں
یہ میری آنکھوں میں کیسا صحرا اُبھر رہا ہے
میں بال رُوموں میں بُجھ رہا ہوں، شراب خانوں میں جل رہا ہوں
جو میرے اندر دھڑک رہا تھا وہ مر رہا ہے
ساقی فاروقی
No comments:
Post a Comment