ان آندھیوں کے ساتھ کئی گھونسلے گئے
تم کیا گئے کہ میرے تو سب حوصلے گئے
اک خواب میں نے دیکھا تھا پچھلے پہر کوئی
اگلے پہر کی نیند کے لو سلسلے گئے
اک چاند آسمان پہ اک میرے سامنے
ان قربتوں میں دل کے سبھی فاصلے گئے
ہیں ہچکیاں بھی غم کی اور آہیں ہیں آنسو بھی
دیکھو غریب شہر کہ سب قافلے گئے
دلشاد نسیم
No comments:
Post a Comment