Friday, 1 January 2021

ان آندھیوں کے ساتھ کئی گھونسلے گئے

 ان آندھیوں کے ساتھ کئی گھونسلے گئے

تم کیا گئے کہ میرے تو سب حوصلے گئے 

اک خواب میں نے دیکھا تھا پچھلے پہر کوئی 

اگلے پہر کی نیند کے لو سلسلے گئے 

اک چاند آسمان پہ اک میرے سامنے 

ان قربتوں میں دل کے سبھی فاصلے گئے 

ہیں ہچکیاں بھی غم کی اور آہیں ہیں آنسو بھی 

دیکھو غریب شہر کہ سب قافلے گئے 


دلشاد نسیم

No comments:

Post a Comment