Friday, 1 January 2021

بکھرے کچھ اس طرح کہ سمیٹے نہیں گئے

 بکھرے کچھ اس طرح کہ سمیٹے نہیں گئے

غم کے طویل قصے لپیٹے نہیں گئے

بیٹی کا جس نے حصہ بھی بیٹوں کو دے دیا

مرقد پہ اس کے آج بھی بیٹے نہیں گئے

ان کو عروج عشق کے مطلب کا کیا پتہ؟

فرقت کی شب میں جو بھی گھسیٹے نہیں گئے

کہتا ہوں اب غموں سے شب و روز جائیے

آ کر وہ گھر میں اس طرح لیٹے، نہیں گئے


عجیب ساجد

No comments:

Post a Comment