Friday, 22 January 2021

وہ ایک یاد جو شب ہجر میں سسکتی دیکھی

 وہ ایک یاد جو شبٍ ہجر میں سسکتی دیکھی

وہ نیند جو میں نے خوابوں میں بھٹکتی دیکھی

وہ ایک غزل جو میں نے ابھی لکھی ہی نہیں

حرف بہ حرف تیری آنکھوں میں اترتی دیکھی

وہ ساعت جو میرے وجدان کی گرفت میں تھی

آئینہ خانے میں ہر روز سنورتی دیکھی

وہ ایک ٹیس جو دل سے میرے نکلی بھی نہیں

تیرے ماتھے کی لکیروں میں پنپتی دیکھی

وہ دعا جو میرے ہونٹوں پہ کپکپائی تھی

تیرے چھونے سے معجزوں سے گزرتی دیکھی


تاشفین فاروقی

No comments:

Post a Comment