Friday, 22 January 2021

پریوں کی جگہ رات کی رانی میں تہجد

 پریوں کی جگہ رات کی رانی میں تہجد

سی سکتے تھے کل عمر پرانی میں تہجد

انکار میں وہ حسن کہ دیوان نچھاور

انگ انگ میں اور جان فشانی میں تہجد

اک اڑتا ہوا جائے نماز اور نوافل

اک ساحرہ اور زائچہ دانی میں تہجد

تم دُور بہت دُور اذانوں کی گلی میں

تم پاس بہت پاس، نشانی میں تہجد

بالوں سے بچھے فرش پہ دجلہ ہے نہ بدلہ

ہم دشت میں اور مرثیہ خوانی میں تہجد

باتوں سے تہ سنگ محبت کا جزیرہ

غصے سے لہو رنگ کہانی میں تہجد

یوں جیسے غزل دھل کے سماوات سے اترے

لفظوں میں عشاء اور معانی میں تہجد

رخسار پتا کر کے کسی روز بتائیں

آتش ہے کہ جاڑے کی جوانی میں تہجد

مُلا کو پتا ہے نہ کسی نظم کو عامر

کچھ اور ہے آشفتہ بیانی میں تہجد


عامر سہیل

No comments:

Post a Comment