Friday, 22 January 2021

ہر موسم میں خالی پن کی مجبوری ہو جاؤ گے

 ہر موسم میں خالی پن کی مجبوری ہو جاؤ گے

اتنا اس کو یاد کیا تو پتھر بھی ہو جاؤ گے

ہنستے بھی ہو روتے بھی ہو آج تلک تو ایسا ہے

جب یہ موسم ساتھ نہ دیں گے تصویری ہو جاؤ گے

ہر آنے جانے والے سے گھر کا رستہ پوچھتے ہو

خود کو دھوکا دیتے دیتے بے گھر بھی ہو جاؤ گے

جینا مرنا کیا ہوتا ہے؟ ہم تو اس دن پوچھیں گے

جس دن مٹی کے ہاتھوں کی تم مہندی ہو جاؤ گے

چھوٹی چھوٹی باتوں کو بھی اتنا سجا کر لکھتے ہو

ایسے ہی تحریر رہی تو بازاری ہو جاؤ گے


رؤف رضا

No comments:

Post a Comment