Saturday, 23 January 2021

تو کیا کہیں اسے کچھ خبر بھی ہو کہ نہ ہو

 تو کیا کہیں اسے کچھ خبر بھی ہو کہ نہ ہو

ہمارے حال پہ اس کی نظر بھی ہو کہ نہ ہو

میں اب جو لوٹ کے جاؤں گا مدتوں کے بعد

تو کیا خبر کہ وہاں میرا گھر بھی ہو کہ نہ ہو

کسے یقین کہ تیرا نشاں ملے نہ ملے

کہیں زمین پہ تیرا نگر بھی ہو کہ نہ ہو

تمام عمر جہاں پر گزار دی ہم نے

عجب نہیں کہ وہ تِری رہگزر بھی ہو کہ نہ ہو

قبول ہو کہ نہ ہو بندگیِ شوق

یہ دیکھنا ہے دعا پر اثر بھی ہو کہ نہ ہو

پرائے دیس میں مر بھی گئے جو ہم عابد

تو کوئی نوحہ کناں، نوحہ گر بھی ہو کہ نہ ہو


عابد جعفری


آٹھواں سمندر

No comments:

Post a Comment