تو کیا کہیں اسے کچھ خبر بھی ہو کہ نہ ہو
ہمارے حال پہ اس کی نظر بھی ہو کہ نہ ہو
میں اب جو لوٹ کے جاؤں گا مدتوں کے بعد
تو کیا خبر کہ وہاں میرا گھر بھی ہو کہ نہ ہو
کسے یقین کہ تیرا نشاں ملے نہ ملے
کہیں زمین پہ تیرا نگر بھی ہو کہ نہ ہو
تمام عمر جہاں پر گزار دی ہم نے
عجب نہیں کہ وہ تِری رہگزر بھی ہو کہ نہ ہو
قبول ہو کہ نہ ہو بندگیِ شوق
یہ دیکھنا ہے دعا پر اثر بھی ہو کہ نہ ہو
پرائے دیس میں مر بھی گئے جو ہم عابد
تو کوئی نوحہ کناں، نوحہ گر بھی ہو کہ نہ ہو
عابد جعفری
آٹھواں سمندر
No comments:
Post a Comment