Tuesday, 23 February 2021

مانگ کر روز ہی لہو مجھ سے

 مانگ کر روز ہی لہو مجھ سے

شام ہوتی ہے سرخرو مجھ سے

کوئی منزل نہیں مِری منزل

تنگ ہے میری جستجو مجھ سے

ریت پر نقشِ رائیگانی تھا

اور ملتا تھا ہو بہو مجھ سے

میں کسی دوست کے مقابل تھا

خوف کھاتے رہے عدو مجھ سے

چاک دامن کے سی لیے لیکن

زخم ہوتے نہیں رفو مجھ سے

رات نے عہد کر لیا کوئی

اک ستارے کے روبرو مجھ سے

بات سنتا ہے آبشار مِری

حال کہتی ہے آبجو مجھ سے


انعام ندیم

No comments:

Post a Comment