مانگ کر روز ہی لہو مجھ سے
شام ہوتی ہے سرخرو مجھ سے
کوئی منزل نہیں مِری منزل
تنگ ہے میری جستجو مجھ سے
ریت پر نقشِ رائیگانی تھا
اور ملتا تھا ہو بہو مجھ سے
میں کسی دوست کے مقابل تھا
خوف کھاتے رہے عدو مجھ سے
چاک دامن کے سی لیے لیکن
زخم ہوتے نہیں رفو مجھ سے
رات نے عہد کر لیا کوئی
اک ستارے کے روبرو مجھ سے
بات سنتا ہے آبشار مِری
حال کہتی ہے آبجو مجھ سے
انعام ندیم
No comments:
Post a Comment