Tuesday, 23 February 2021

اونگھتے دن چیختی راتوں سے بچنا چاہیے

 اونگھتے دن، چیختی راتوں سے بچنا چاہیے

وقت کی بے کیف سوغاتوں سے بچنا چاہیے

ہر تکلف، دل نشیں باتوں سے بچنا چاہیے

مخلصو اخلاص کی گھاتوں سے بچنا چاہیے

اپنی بے لوثی کا جو اظہار کرتے ہیں سدا

ایسے لوگوں کی ملاقاتوں سے بچنا چاہیے

ملتے ہیں اکثر منافق دوستوں کے روپ میں

کیسے آخر ایسے بد ذاتوں سے بچنا چاہیے

ملک و ملّت کی انہیں ہاتھوں میں ہے اب باگ ڈور

ملک اور ملّت کو جن ہاتھوں سے بچنا چاہیے

جیت کے نشے میں سرشارانہ قال و حال سے

جیتنے کے بعد کی باتوں سے بچنا چاہیے

آج وہ جانیں جو دنیا کے لیے ہیں ناگزیر

‘ماں کہاں کرتی تھی ’ان باتوں سے بچنا چاہیے

گھاؤ دل پر جھیل کر بے مہرئ احباب کے

دشمنوں کی مرہمی گھاتوں سے بچنا چاہیے

شعر کی توقیر کا راہی جو رکھنا ہو بھرم

تو اسے نقاد کی نگاہوں سے بچنا چاہیے


محبوب راہی

No comments:

Post a Comment