آنکھیں جہاں ہوں بند اندھیرا وہیں سے ہے
جاگے ہیں ہم جہاں سے سویرا وہیں سے ہے
جس جا سے ہے شروع مِرا کنجِ آرزو
سایہ بھی نخلِ غم کا گھنیرا وہیں سے ہے
اجڑا ہوا وہ باغ جہاں ہم جدا ہوئے
آسیبِ غم کا دل پہ بسیرا وہیں سے ہے
دور اک چراغ کشتہ پڑا ہے زمین پر
شاید ستم کی رات کا ڈیرا وہیں سے ہے
فراست رضوی
No comments:
Post a Comment