Tuesday, 23 February 2021

آنکھیں جہاں ہوں بند اندھیرا وہیں سے ہے

 آنکھیں جہاں ہوں بند اندھیرا وہیں سے ہے

جاگے ہیں ہم جہاں سے سویرا وہیں سے ہے

جس جا سے ہے شروع مِرا کنجِ آرزو

سایہ بھی نخلِ غم کا گھنیرا وہیں سے ہے

اجڑا ہوا وہ باغ جہاں ہم جدا ہوئے

آسیبِ غم کا دل پہ بسیرا وہیں سے ہے

دور اک چراغ کشتہ پڑا ہے زمین پر

شاید ستم کی رات کا ڈیرا وہیں سے ہے


فراست رضوی

No comments:

Post a Comment