منزلِ یار ہی نہ تھی کوئی
راہ دشوار ہی نہ تھی کوئی
غش سے پہلے تو میں سنبھل جاتا
پاس دیوار ہی نہ تھی کوئی
میں ابھرتا رہا چٹاں بن کر
چوٹ بیکار ہی نہ تھی کوئی
طعنہ زن ہر کوئی تھا نیکی پر
جرم میں عارہی نہ تھی کوئی
کیف سب جھانکتے ہیں یوں گھر میں
جیسےدیوار ہی نہ تھی کوئی
ثاقب کیف
No comments:
Post a Comment