Thursday 25 February 2021

اچھے نہیں ہیں وقت کے تیور مرے عزیز

 اچھے نہیں ہیں وقت کے تیور مِرے عزیز

رہنا ہے اپنی کھال کے اندر مرے عزیز

تیری منافقت پہ مجھے کوئی شک نہیں

میرے رفیق میرے برادر مرے عزیز

آ تیری تشنگی کا مداوا ہے میرے پاس

میرا لہو حلال ہے تجھ پر مرے عزیز

احساس جس کا نام ہے وہ چیز مستقل

چبھتی ہے میرے ذہن کے اندر مرے عزیز

اور اس میں تیر کر مجھے ہونا ہے سرخ رو

در پیش ہے لہو کا سمندر مرے عزیز

نادان! واہموں کے تعاقب سے باز آ

کوئی نہیں کسی کا یقیں کر مرے عزیز

ممکن جو ہو تو اس سے رہائی دِلا مجھے

مجھ پر ہے بارِ دوش مِرا سر مرے عزیز

اظہار حق سے باز کب آتے ہیں ایسے لوگ

راہی ہو یا ہوں شاد و مظفر مرے عزیز


محبوب راہی

No comments:

Post a Comment