ہزار طعنے سنے گا خجل نہیں ہو گا
یہ وہ ہجوم ہے جو مشتعل نہیں ہو گا
زمیں پر آنے سے پہلے ہی علم تھا مجھ کو
مِرا قیام یہاں مستقل نہیں ہو گا
اندھیرا پوجنے والوں نے فیصلہ دیا ہے
چراغ اب کسی شب میں مخل نہیں ہو گا
تجھے معاف تو کر دوں گا ساری باتوں پر
مگر یہ زخم کبھی مندمل نہیں ہو گا
عابد ملک
No comments:
Post a Comment