Wednesday, 24 February 2021

وحشت شب بیڑیاں میں اور خاموشی

 وحشت شب، بیڑیاں، میں اور خاموشی

گریہ، نم، ہچکیاں میں اور خاموشی 

دیواریں اور دیواروں کے اندر 

سیلن، چھت، کھڑکیاں، میں اور خاموشی

بالترتیب آئے ہیں اب ہم دونوں

اپنے ہی درمیاں، میں اور خاموشی

اک دوجے کو دیکھتے ہی بس رہتے ہیں

اک کمرے میں گھڑیاں میں اور خاموشی

اک سائے کو زندہ کر کے بیٹھے ہیں

جلتی کچھ تِیلیاں میں اور خاموشی

خود کو بانٹے بیٹھے ہیں اب آپس میں 

شامیں، تھل، سرخیاں، میں اور خاموشی


طلحہ رحمان 

No comments:

Post a Comment